بھاسکر اخبار کے مالکان اور ادارہ پرانکم ٹیکس کے چھاپے

میڈیا گروپ پر چھاپہ ماری سے ناراض لوگ بولے ’سچ سے ڈرتی ہے مودی حکومت

(وصی الدین صدیقی )

نئی دہلی:22؍جولائی ۔ ہندی کے معروف روزنامہ بھاسکر کے مالکان اور ادارہ پر انکم ٹیکس کے چھاپے پڑے ہیں ۔ ذرائع مطابق رات ڈھائی بجے کے بعد سےکمپنی کے دفاتر پر چھاپے جاری ہیں اور بھاسکر کے مالکان کے گھروں پر بھی انکم ٹیکس کے چھاپے پڑے ہیں ۔الزام ہے کہ ٹیکس چوری کے معاملہ میں بھاسکر مالکان کے گھر اور دفاتر پر انکم ٹیکس محکمہ کے چھاپے پڑے ہیں ۔ انکم ٹیکس کی انویسٹیگیشن ونگ کی یہ چھاپے کی کارروائی بھاسکر کے نویئڈا ، جے پور اور احمد آباد کے دفاتر پر کی گئی ہے۔بتا یا جا رہا ہے کہ انکم ٹیکس محکمہ کی یہ چھاپے کی بڑی کارروائی ہے اور اس کارروائی کے پیش نظر ملازمین کے فون ضبط کر لئے گئے ہیں اور ساتھ میں کسی کو بھی دفتر سے باہر نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ کے ساتھ مقامی پولیس کی سپورٹ ہے۔پورا سرچ آپریشن دہلی اور ممبئی کی ٹیم کی نگرانی میں ہورہا ہے اور چھاپہ ماری کی کارروائی میں سو سے زیادہ لوگ شامل ہے۔چھاپے ماری کو لے کر کانگریس نے مودی حکومت پر حملہ کیاہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹویٹ کر کے کہا ’’ریڈ (چھاپہ) جی وی، پریس کی آزادی کا بزدلانہ حملہ ۔ روزنامہ بھاسکر کے بھوپال، جے پور اور احمد آباد کےدفاتر پراب انکم ٹیکس کے چھاپے،۔ جمہوریت کی آواز کو ’ریڈ راج ‘ سے نہیں دبا پائیں گے۔دریں اثنا انکم ٹیکس محکمہ نے ’بھارت سماچار‘ نیوز چینل کے دفاتر اور اس کے پروموٹروں کے ساتھ ساتھ پرنسپل ایڈیٹر کی رہائشوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ اس تعلق سے جانکاری میڈیا گروپ دینک بھاسکر پر چھاپہ ماری کی خبروں کے بعد سامنے آئی ہے۔ مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، دہلی، راجستھان اور گجرات میں کئی شہروں میں ٹیکس چوری کے الزامات کو لے کر چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ مودی حکومت کے خلاف خبریں چلانے کی وجہ سے ان پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اس چھاپہ ماری پر سوال اٹھائے ہیں۔’بھارت سماچار‘ کے ذریعہ ان کے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیے گئے ایک اَپ ڈیٹ کے مطابق میڈیا ادارہ کے دفتر میں چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ چھاپہ ماری جمعرات علی الصبح ہوئی اور خبر لکھے جانے تک جاری رہی۔ علاوہ ازیں بھارت سماچار نے ٹوئٹ کر سوال کیا ہے کہ ’’کیا سچ دکھانے کا خمیازہ بھگت رہا بھارت سماچار... اس چھاپہ ماری کے کیا ہیں معنی؟‘‘پرنسپل ایڈیٹر برجیش مشرا اور ریاستی چیف ویریندر سنگھ کی رہائشوں پر بھی چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ شیئر کیے گئے اَپ ڈیٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ بھارت سماچار ملازمین کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔اس سے قبل انکم ٹیکس محکمہ نے مبینہ طور سے ٹیکس چوری کو لے کر ملک بھر میں کئی مقامات پر میڈیا یونٹ دینک بھاسکر کے دفاتر کی تلاشی لی ہے۔ جانکاری کے مطابق دینک بھاسکر گروپ کے بھوپال، اندور، جے پور اور احمد آباد دفاتر میں چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ گروپ کے پروموٹروں کی رہائشوں اور دفاتر پر بھی تلاشی مہم چلائی گئی۔ اس چھاپہ ماری پر دینک بھاسکر کے نیشنل ایڈیٹر ایل پی پنت نے ٹوئٹ کر کہا ہے ’’آزاد ہوں، کیونکہ میں دینک بھاسکر ہوں...!!!‘‘یہ چھاپہ ماری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب میڈیا گروپ نے کووڈ-19 کی دوسری لہر کے سبب ہوئی اموات پر کئی خبریں شائع کی ہیں اور حکومت کے ذریعہ حالات سے نمٹنے کے بارے میں بات کی ہے۔مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر دگوجے سنگھ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور انکم ٹیکس (آئی ٹی) کو ہتھیاروں کی شکل میں استعمال کرنے کے لیے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر کا سہارا لیا ہے اور کہا کہ انکم ٹیکس افسر دینک بھاسکر گروپ کے تقریباً 6 احاطوں میں موجود ہیں، جس میں بھوپال کے پریس کمپلیکس میں اس کا دفتر بھی شامل ہے۔ آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’گنگا میں بہتی لاشوں، علاج کی کمی میں مرتے لوگوں، بے روزگاری، مہنگائی، ٹیکہ کاری، حکومت کی تقسیم کرنے والی پالیسیوں، تاناشاہی، جھوٹ اور لوٹ پر سوال کرنے والے صحافیوں، اپوزیشن لیڈروں، سماجی کارکنان، غیر جانبدار بے خوف میڈیا اداروں پر چھاپہ ماری ظاہر کرتی ہے کہ مرکزی حکومت سچ سے ڈرتی ہے۔

You May Also Like

Notify me when new comments are added.

ہندوستان

عالمی خبریں

کھیل

فلمی دنیا