اتراکھنڈ میں بی جے پی کےاندر زبردست ناراضگی

بیرون ملک میں پارٹی کے بڑے لیڈروں کے طریقہ کار پر بھی انگلی اٹھنے لگی

دہرادون:05؍جولائی۔اتراکھنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے موجودہ دور اقتدار میں تین بار وزرائے اعلی بنائے جانے سے ملک۔ بیرون ملک میں پارٹی کے بڑے لیڈروں کے طریقہ کار پر بھی انگلی اٹھنے لگی ہے۔ ریاست میں 2022میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔سال 2000میں قائم ریاست میں اب تک کل ملاکر چار اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں۔ عام طورپر ہر ریاست میں ایک اسمبلی کے انتخاب کے بعد ایک وزیراعلی پورے پانچ برس تک اپنا کام کرتا ہے لیکن اتراکھنڈ میں اب تک ایک ہی وزیراعلی ایسا رہا ہے جس نے اپنی مدت کار مکمل کی ہو۔ وہ وزیراعلی کانگریس کے سینئر لیڈر نارائن دت تیواری تھے۔اس کے برعکس کانگریس کی 2012میں بنی حکومت میں بالترتیب وجے بہوگنا اور ہریش راوت نے یہ عہدہ سنبھالا۔ بی جے پی ان سے دو قدم آگے رہی۔ اس کے دور اقتدار میں ہر بار تین تین وزیراعلی بنائے گئے۔اس دور میں اتوار کو یعنی گزشتہ روز ایک بار پھر بی جے پی کی اکثریت والی ریاستی حکومت میں پشکر سنگھ دھامی نے گیارہویں وزیراعلی کے طورپر عہدہ سنبھالا ہے۔ وہ محض 45برس کے ہیں ساتھ ہی ریاست میں اب تک بنے تمام وزرائے اعلی میں سب سے کم عمر کے ہیں۔ بس یہی بات بی جے پی کے ریاستی سطحی اورقدآور لیڈروں کو راس نہیں آرہی ہے۔قابل اعتماد ذرائع کے مطابق مسٹر چوفال نے ریاستی صدر مدن کوشک کو فون کرکے مسٹر دھامی کے نام پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ ان کے علاوہ، کبھی کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے موجودہ کابینی وزیر ہرک سنگھ اور ستپال مہاراج کے بھی ناخوش ہونے کی قیاس آرائی چلتی رہی۔ اس کے بعد مسٹر دھامی کے رخصت پذیر وزیراعلی تیرتھ سنگھ راوت، سابق وزیراعلی ترویندر سنگھ راوت اور بھون چند کھنڈوری کے ساتھ ستپال مہاراج کے گھر جاکر ان سے آشیرواد لینے کے ساتھ ہی تمام قیاس آرائیاں رک گئی۔ شام کو حلف برداری پروگرام میں کابینہ میں تمام مبینہ ناراض افرادکے حلف لینے کے ساتھ صبح سے چل رہے تمام خدشات بے بنیاد ثابت ہوئے۔

You May Also Like

Notify me when new comments are added.

ہندوستان

عالمی خبریں

کھیل

فلمی دنیا