دہلی فساد میں ملوث مزید تین نوجوانوں کی ضمانتیں منظور

جمعیۃ کی قانونی مدد کے نتیجے میں اب تک 63 لوگوں کوضمانت دہلی فساد کے اصل خاطیوں کب سامنے لایا جائے گا؟ مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی،12 مارچ۔ جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پرماخوذ مسلم ملزمان میں سے آج مزید3  افرادکی ضمانت منظور ہوگئی جو پچھلے ایک سال سے جیل میں تھے۔ ضمانت ملنے پر مولانا مدنی نے کہاکہ دہلی فسادات کے اصل خاطیوں کو کب سامنے لایا جائے گا۔ یہ اطلاع جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔ ریلیز کے مطابق اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کل 63  افرادکی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے،امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی دوسرے معاملوں میں بھی پیش رفت ہوگی اور غلط طریقے سے فساد میں ماخوذ کئے گئے باقی ماندہ افراد کی رہائی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔ گذشتہ روز دہلی فساد کے معاملے میں گرفتارتین ملزمین پرویز، شاہنواز اور محمد شعیب کو مشروط ضمانت پرر ہا کئے جانے کے احکامات کڑکڑڈوما سیشن عدالت نے جاری کئے۔ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 138/2020 پولس اسٹیشن گوکلپوری مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان او ر ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگرنے کی۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149, 436, 427 (فسادات برپا کرنا،گھروں کو نقصان پہنچانا،غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا)اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔سماعت کے بعدسیشن عدالت کے جج ونود یادد نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزمین کے خلاف سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملے اور ان کے خلاف گواہی دینے والے سرکاری گواہوں نے46 دنوں کے طویل وقفہ کے بعد اپنابیان درج کرایا ہے جو مشکو ک لگتاہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزیدکہا کہ اسی مقدمہ کا سامنا کررہے پانچ ملزمین جس میں محمد طاہر، شاہ رخ، آزاد، رشید اور اشرف علی کی ضمانت منظور کی ہے لہذا ان تینوں ملزمین کی ضمانت منظور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ تمام ملزمین پر الزامات یکساں نوعیت کے ہیں۔عدالت نے ملزمین کو حکم دیا کہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجودثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور اور پولس اسٹیشن اور عدالت میں ضرورت پڑھنے پر حاضر رہیں گے، عدالت نے ملزمین کو موبائل میں اروگیہ سیتو اپلیکشن بھی ڈاؤنلوڈ کرنے کا حکم دیا۔جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج اپنے ایک بیان میں ان تین نوجوانوں کی رہائی پر گہری مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے وکلا ء کی ٹیم اس معاملے میں دن رات محنت کررہی ہے اور یہ اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ حوصلہ بخش نتائج سامنے آرہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ دہلی فساد کے مقدمات میں اب تک 63 معاملوں میں ملزمین کی ضمانت پر رہائی یہ بتاتی ہے کہ کاروائی کی آڑ میں امتیازی رویہ اپناتے ہوئے پولس نے بے گناہ لوگوں کو جیلو ں میں ٹھونس دیا تھا۔پولس کی چارج شیٹ میں بڑا جھول ہے اور سرکاری گواہوں کے بیانات میں بھی تضادات پائے جاتے ہیں،جیسا کہ اسی معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے سیشن جج نے اپنے تبصرہ میں یہ بات خاص طور پر کہی کہ گواہوں نے جو بیان دیا ہے وہ مشکوک لگتا ہے۔یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ انصاف اور کاروائی کے نام پر منصوبہ بند طریقے سے بے گناہ لوگوں کے خلاف مقدمہ تیار کیا گیا اور ان کی گرفتاریاں ہوئیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعداد وشمار سامنے ہیں کہ اس فساد میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان مسلمانوں کا ہوا اور جب فساد تھما تو ان کی ہی بڑی تعدا د میں گرفتاریاں ہوئیں،پولس کو کھلی چھوٹ دے دی گئی کہ وہ جس طرح چاہے کارروائی کرے جب کہ دہلی کی تاریخ کے اس بھیانک فساد کی پہلے منصفانہ جانچ ہونی چاہیے تھی اور اسکے بعد ہی کسی طرح کی قانونی کاروائی کی جانی چاہیے تھی،مگر ہمارے مسلسل مطالبے کے باوجود ایسا نہیں ہوا گویا کہا جاسکتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں نے اقلیتی فرقے کو معاشی اور اقتصادی طور پر تباہ کرنے کے لئے فسادکی جو سازش رچی وہ کامیاب رہی اور پھر اسی مظلوم فرقے پر کاروائی اور گرفتاری کے نام پر ایک نئے سرے سے ظلم کا سلسلہ شروع ہوگیا۔مولانا مدنی نے سوال کیا کہ آخر دہلی فساد کے اصل خاطیوں کو کب بے نقاب کیا جائے گا اور کب انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کی کوشش ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ جب فساد کو لے کر اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے بعد سے ہی ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ جو اصل خاطی ہیں ان کے خلاف بھی قانونی کاروائی ہونی چاہیے لیکن افسوس صد افسوس وہ سارے لوگ جن کا سرگرم رول اس فساد میں پوری طرح اجاگر ہوچکا ہے اور جس کے ویڈیو بھی بڑی تعداد میں سوشل میڈیا پر موجود ہیں وہ آزاد ہیں اور بے گناہ لوگ ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے پر مجبور ہیں۔

You May Also Like

Notify me when new comments are added.

ہندوستان

عالمی خبریں

کھیل

فلمی دنیا