بیمہ سیکٹر میں ایف ڈی آئی کیحد بڑھانا ضروری

بیمہ سیکٹر کی بیمار کمپنیوں کو کام کرنے کا موقع دینا وقت کی ضرورت ہے: نرملا سیتارمن

نئی دہلی،22 مارچ۔حکومت نے بیمہ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد بڑھانے کو ضروری بتایا  اور کہا کہ اس سے اس شعبہ کی توسیع ہوگی،بڑی آبادی کو اس کے دائرے میں لایا جا سکے گا، روزگار کے موقع بڑھیں گے اور سرکاری اور نجی شعبہ کی بیمہ کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کو لوک سبھا میں ’بیمہ (ترمیم) بل 2021‘ پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل راجیہ سبھا میں پہلے ہی پاس ہوچکا ہے ۔ یہ بل معیشت کو آگے لے جانے اور ملک میں بیمہ سیکٹر کا دائرہ بڑھانے کےلئے ضروری ہے۔ بیمہ کا دائرہ بڑھ رہا ہے موجودہ دور میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بیمہ کے دائرے میں لانے کی سخت ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہو سکتا ہے، جب اس سیکٹر میں مقابلہ بڑھے گا اور بیمہ سیکٹر کی توسیع کی جا سکے گی۔‘‘انہوں نے کہا کہ بیمہ سیکٹر کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کےلئے اس شعبہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو بڑھانا ضروری ہے۔بیمہ شعبہ کی جو کمپنیاں بیمار ہیں اور کام کرنے کے قابل نہیں ہیں ،ان کو برباد نہیں ہونے دینا ہے اور ان کا کام آگے بڑھتا رہے ،اس کےلئے ان کےلئے غیر ملکی سرمایہ کاری سنجیونی کا کام کرے گی۔ بیمہ سیکٹر کی بیمار کمپنیوں کو کام کرنے کا موقع دینا وقت کی ضرورت ہے اور حکومت ایسے قدم اٹھارہی ہے جس سے ان کمپنیوں کو فائدہ ملے گا۔محترمہ سیتارمن نے کہا کہ یہ ترمیم ضروری تھی اور اس کے سلسلے میں متعلقہ فریقوں سے غور و خوض کیا گیا ہے اور ان کی طرف سے غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے ملی مضبوط حمایت کے پیش نظر حکومت یہ بل لے کر آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری آنے سے بیمہ سیکٹر میں جہاں مقابلہ بڑھے گا وہیں لوگوں براہ راست فائدہ ہوگا۔ لوگوں کو بیمہ رقم کی پریمیم کے ساتھ ہی کچھ اور فائدہ بھی ملے گا اور مقابلے کی وجہ سے کمپنیوں کی خدمات میں زیادہ اصلاح ہوگی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بیمہ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری آنے سے ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو بیمہ ایجنٹ کے طورپر کام کرنے کا موقع ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سرکاری سیکٹر کی بیمہ کمپنیوں میں 21 لاکھ سے زیادہ لوگ ایجنٹ کے طورپر کام کررہےہیں اور اگر غیر ملکی سرمایہ کاری اس شعبہ میں ہوتی ہے تو ایجنٹ کے طورپر روزگار کے موقع ایک کروڑ تک پہنچ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بیمہ سیکٹر میں چار پانچ سرکاری کمپنیاں کام کررہی ہیں جبکہ 22 نجی کمپنیاں ہیں۔ ان میں کئی کمپنیوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے اور اگر غیر ملکی سرمایہ کاری آتی ہے تو ان کمپنیوں کی حالت میں بھی بہتری ہوگی اور روزگار کے موقع بھی بڑھیں گے۔ انہی سب حالات کے پیش نظر حکومت نے اس قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں بھروسہ ہے کہ اس سے بیمہ سیکٹر کو بہت فائدہ ہوگا۔محترمہ سیتارمن نے کہا کہ بیمہ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری آنے سے منیٹائزیشن بڑے گا اور ’آتم نربھر بھارت‘ کے تصور کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد بڑھانے سے ملکی کمپنیوں کے ختم ہونے کے اراکین کے خدشے کو بے بنیاد بتایا اور کہا کہ اس قدم سے صنعتوں کو فروغ ملے گا اور بیمہ کمپنیوں  کے سلسلے میں لوگوں کے پاس زیادہ متبادل ہوں گے۔

You May Also Like

Notify me when new comments are added.

ہندوستان

عالمی خبریں

کھیل

فلمی دنیا