راہل گاندھی کا امت شاہ سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ

پیگاسس کا استعمال سپریم کورٹ کے خلاف بھی کیا گیا، میرا فون بھی ٹیپ کیا گیا: کانگریس سابق صدر

(وصی الدین صدیقی )

نئی دہلی ، 23 جولائی۔ پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے جاسوسی کرائے جانے کے معاملہ پر حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کو لگاتار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اس معاملہ کی تفتیش عدالت کے ذریعے کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا استعفیٰ طلب کیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے جمعہ کے روز کہا کہ پیگاسس ایک سافٹ ویئر ہے جس کی اسرائیل کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف استعمال کئے جانے والے ہتھیار کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ مگر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ امت شاہ نے اس ہتھیار کا استعمال ریاستِ ہند اور اداروں کے خلاف کیا۔ انہوں نے جاسوسی کرائے جانے کے اس انتہائی حساس معاملہ کی جانچ عدالت سے کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے امت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔مرکزی حکومت پر بڑا الزام عائد کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ میرا فون ٹیپ کیا جا رہا ہے۔ یہ مجھے معلوم ہے۔ خفیہ محکمہ کے کئی عہدیداران نے یہ بولا ہے کہ سر آپ کا فون ٹیپ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے کئی دوسوں کو فون کر کے بولا جاتا ہے کہ آپ راہل گاندھی کو بتا دیں کہ انہوں نے یہ بات کہی تھی۔ میں ڈرتا نہیں ہوں اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘ ادھر، پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے لگاتار چوتھے دن پیگاسس جاسوسی معاملہ پر ہنگامہ کیا جا رہا ہے۔ کانگریس سمیت حزب اختلاف کی متعدد جماعتوں نے لوک سبا اور راجیہ سبھا میں اس معاملہ پر بحث کرانے کے لئے التوا کے نوٹس پیش کئے ہیں، جبکہ پارلیمنٹ کے احاطہ میں بھی کانگریس سمیت کئی پارٹیوں نے گاندھی کے مجسمہ پر احتجاج کیا۔ کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے احتجاج کے دوران نعرےبازی کرتے ہوئے جاسوسی معاملہ کی تفتیش سپریم کورٹ کی زیر نگرانی کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر پیگاسس جاسوسی معاملہ کے حوالہ سے زبردست حملہ بولا اور کہا کہ پیگاسس اسرائیل کا ایک ہتھیار ہے جس کا استعمال ہندوستانی جمہوریت اور اداروں کے خلاف کیا گیا۔ لہذا امت شاہ کو استعفیٰ پیش کرنا چاہیے۔راہل گاندھی نے کہا کہ پیگاسس ایسا پروگرام ہے جسے سنوپنگ سافٹ ویئر کہتے ہیں، دراصل یہ ایک ہتھیار ہے۔ اسرائیلی حکومت اس کو ہتھیار کا درجہ دیتی ہے اور یہ ہتھیار دہشت گردوں اور مجرموں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے اس ہتھیار کا استعمال ہندوستان کے اداروں کے خلاف اور ہندوستان کی جمہوریت کے خلاف کیا۔انہوں نے مزید کہا، میرا فون ٹیپ کیا گیا لیکن یہ میری پرائیویسی کا معاملہ نہیں ہے۔ میں حزب اختلاف کا ایک لیڈر ہوں، عوام کی آواز اٹھاتا ہوں، یہ اس پر حملہ ہے۔ یہ عوام کی آواز پر حملہ ہے۔ راہل گاندھی نے الزام عائد کیا سپریم کورٹ کے خلاف بھی پیگاسس کا استعمال کیا گیا۔ نریندر مودی جی نے اس ہتھیار کو ہمارے ملک کے خلاف استعمال کیا اور اس کے لئے ایک ہی لفظ ہے ٹریزن (ملک کے ساتھ غداری)۔ ہوم منسٹر کو استعفی دینا چاہیے اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس معاملہ کی تفتیش ہونی چاہیے۔ پیگاسس کے استعمال کی منظوری کوئی اور نہیں دے سکتا صرف وزیر اعظم اور وزیر داخلہ دے سکتے ہیں۔راہل گاندھی نے کہا کہ پیگاسس کے استعمال کے حوالہ سے حکومت کہتی ہے کہ اس کے استعمال کی اطلاع حکومت کو نہیں ہے، تو پھر یہ بتائیں کہ اگر حکومت کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے تو ایسا کسی اور ملک کی حکومت نے کیا ہوگا، پھر بھی تو اس کی تفتیش کی جانی چاہیے! وزیر اعظم یہ کیوں نہیں کہہ رہے کہ ہاں لوگوں کے نمبر ٹیپ ہوئے ہیں اور اس معاملہ کی جانچ کرائی جائے گی! اہم سوال یہ ہے کہ انہوں نے اس سافٹ ویئر کو خرید ہے یا نہیں! اس کا جواب تو دیجیے۔ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ یہ اطلاع کلاسیفائیڈ ہے، لہذا یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ پیگاسس کا استعمال کیا گیا یا نہیں! راہل گاندھی نے مزید کہا، رافیل کا معاملہ بھی کلاسیفائیڈ تھا، کسانوں کا معاملہ بھی کلاسیفائیڈ ہے۔ آج کل ہندوستان میں سب کچھ کلاسیفائیڈ ہے؟ایک دیگر سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں فون ٹیپ کیے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر آپ چور ہیں، بدعنوان ہیں، تبھی آپ کو ڈر لگے گا اور اگر آپ ایسے نہیں ہیں تو آپ کو ڈر نہیں لگے گا بلکہ اس پر ہنسی آئے گی۔

You May Also Like

Notify me when new comments are added.

ہندوستان

عالمی خبریں

کھیل

فلمی دنیا