
بھوپال ، 29 دسمبر۔مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی صدارت میں آج یہاں اختتام پذیر کابینہ میٹنگ میںلو جہاد کو روکنےکیلئےمذہبی آزادی آرڈیننس کی سفارش کے بعد اسے منظوری کے لئےگورنر کو بھیجا گیا ہے۔یہ آرڈیننس گورنر کی اجازت کے بعد قانون کی شکل میں آجائے گا اور توقع ہے کہ اس کو فوری طور پر نافذ بھی کردیا جائے گا۔ اس سے قبل کل رات مسٹر چوہان نے ایک پروگرام میں شرکت کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ اسمبلی کے اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ سے ، مذہبی آزادی بل 2020 سمیت تمام بلوں کے سلسلے میں آرڈیننس لانے کی منظوری منگل کو ریاستی کابینہ میں کیا جائے گا۔اس آرڈیننس میں یہ التزام کیا گیاہے کہ کوئی بھی فرد دوسرے کو لالچ ، دھمکی ، طاقت ، منفی پروپیگنڈا ، شادی یا کسی اور پر فریب طریقے سے براہ راست یا کسی اور طرح سے تبدیلی مذہب کی کوشش نہ کرسکے گا۔ کوئی بھی شخص مذہب تبدیل کرنے کی تحریک یا سازش بھی نہیں کرسکے ہوگا۔کسی بھی شخص کے ذریعہ اس سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ایک سال سے پانچ سال تک کی سزا اور 25 ہزار روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نابالغ ، خاتون ، درج فہرست ذات ،درج فہرست ،درج فہرست قبائل کے معاملوں میں دو سے 10 سال تک کی سزا اور کم سے کم 50 ہزار روپے جرمانے کا التزام ہے۔ اپنا مذہب (لوجہا د) چھپاکر آزادی مذہب ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر تین سال سے دس سال تک قید اور 50 ہزار روپے کا جرمانہ اور اجتماعی تبدیلی مذہب (دو یا اس سے زائد افرادکا) کی کوشش کرنے پر 5 سے 10 سال کی قید اور ایک لاکھ روپے کا جرمانہ کا التزام کیا گیا ہے۔نئے قانون میں تبدیلی مذہب ( لو جہاد) کی نیت سے کی گئی شادی کو کالعدم قرار دیئے جانے کے ساتھ خاتون اور اس کے بچوں کے اخراجات کے ذمہ دار کا التزام بھی کیا گیاہے ۔ایسی شادیوں سے پیدا ہونے والے بچے والدین کی جائداد کے وارث ہوں گے۔ تبدیلی مذہب کیلئے ہونے والی شادیوں پر روک لگانے کیلئے مجوزہ’ فریڈم آف ریلیجنس ایکٹ‘ کو سخت بنانے کے ساتھ کچھ اور بھی التزام کئے گئے ہیں جو ملک کی کسی بھی ریاست میں اب تک نہیں ہیں ۔ آزادی مذہب ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے ادارے اور تنظیم کو بھی مجرم کی طرح ہی سزا ملے گی۔ تبدیلی مذہب نہیں کی گئی ہے ، یہ بھی ملزم کو ہی ثابت کرنا ہوگا۔