
ممبئی: 10؍دسمبر۔حج کمیٹی آف انڈیا کے معرفت حج فارم پر کر نے کی آخری تاریخ میں 10 جنوری تک توسیع کا اعلان آج یہاں مرکزی وزیر اقلیتی امور اور حج مختار عباس نقوی نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امسال حج صحت و سلامتی کے ساتھ کورونا اصول و ضوابط اور رہنمایانہ اصولوں کی پابندی کے ساتھ ہوگا ۔ کورونا وبا کے دوران صد فیصدی درخواستیں آن لائن ہی موصول ہوئی ہیں ۔ صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے بتایا کہ اب تک 43 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں ۔ بغیر محروم خواتین کی 500 درخواستیں موصول ہوئی ہیں ۔ حج 2020-21 میں حج فارم آن لائن پر کئے گئے ہیں ۔ اس میں سے 80 فیصد درخواستیں انٹرنیٹ اور کمپیوٹر سے آن لائن موصول ہوئیں ، تو 20 فیصد موبائل ایپ کے توسط سے موصول ہوئی ہیں ۔نقوی نے کہا کہ حج 2021 کے اخراجات کے تخمینہ کی بنیاد پر مراکز سے روانگی عمل میں لائی جائے گی ۔ سعودی عرب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہر عازم حج کیلئے ممکنہ اخراجات میں تخفیف کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے ۔ موجودہ اندازہ کے مابق احمد آباد اور ممبئی مراکز سے روانگی حج میں تقریبا 3 لاکھ 30 ہزار، بنگلورو ، لکھئنو ، دہلی اور حیدر آباد مراکز سے روانگی میں تقریبا 3لاکھ پچاس ہزار ، کوچین اور سری نگر مراکز روانگی کیلئے تقریبا 3 لاکھ 60 ہزار کولکاتہ مرکز روانگی سے عازمین حج کیلئے تین لاکھ 70 ہزار روپے اور گوہاٹی مرکز روانگی کیلئے چار لاکھ روپے اخراجات طے کئے گئے ہیں ۔ اس میں کمی و اضافہ بھی ممکن ہے ، کیونکہ اب تک سعودی عرب سے پوری طرح سے معاہدہ نہیں ہوا ہے ۔مرکزی اقلیتی امور مختار عباس نے اس کا بر ملا اعتراف کیا کہ سعودی عرب میں امسال معلم فیس سے لے کر دیگر ٹیکس میں اضافہ کی وجہ سے حج کے اخراجات پر اس کا اثر ہوا ہے اور کورونا کی وجہ سے اصول و ضوابط کی پابندی پر بھی خرچ ممکن ہے ، ایسی صورتحال میں حج تھوڑا مہنگا ہوا ہے ۔ لیکن اس کو قابو میں کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حج کا پورا عمل اہلیت اور عمر کے معیار صحت کے حالات ودیگر رہنمایانہ خطوط و ہدایات کے مطابق ہی پورا کیا جائے گا ، جس کا فیصلہ حکومت سعودی عرب اور حکومت ہند کی طرف سے کورونا تباہی کے نتیجے کے پیش نظر کیا جائے گا ۔ حکومت سعودی عرب ، وزارت اقلیتی امور ، وزارت صحت ، وزارت خارجہ ، وزارت شہری ہوا بازی ، حج کمیٹی آف انڈیا ، سعودی عرب میں واقع ہندوستانی سفارتخانہ جدہ اور ہندوستانی قونصل خانہ جنرل کی جانب سے حج 2021 کے لئے بہت غور و خوص کے بعد صحت سلامتی اور ہدایت سے معلق عمل کو ترجیح دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اقلیتی امور حج نے کہا کہ کورونا وبا کے پیش نظر حج انتظامات میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی ہے ۔ میں ہندوستان اور سعودی عرب میں رہائش ، سعودی عرب میں حجاج کرام کے قیام کی مدت ، ٹریفک ، صحت اور دیگر انتظامات بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سعودی عرب کی جانب سے حج 2021 کی جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر بھی عمل کیا جائے گا ۔ عمر کا تعین کورونا کے اثرات پر منحصر ہوسکتا ہے ۔ طے شدہ بین الاقوامی فضائی سفر کے پروٹوکول اور شرائط کے تحت ہی حج پر جانے والے عازمین کو سفر حج سے 72 گھنٹے قبل کورونا ٹیسٹ لازمی ہوگا ۔ منفی نتائج موصول ہونے کے بعد ہی سفر کی اجازت ہوگی۔ کورونا کے سبب 10 مراکز سے ہی امسال حجاج کرام کو سفر حج کی اجازت دی گئی ہے ۔ اس کے علیحدہ علیحدہ کرائے بھی طے کئے گئے ہیں ۔ اس میں کمی بیشی بھی ممکن ہے ۔مختارعباس نقوی نے کہا کہ کورونا وبا کا دنیا سے خاتمہ ہو ، یہ سب کی دعا ہے ، لیکن کورونا کی ویکسین اب تیار ہوچکی ہے اور جلد ہی یہ ویکسین بازار میں بھی دستیاب ہوگی ، اس لئے ہم نے وزارت صحت کو عازمین کا ریکارڈ بھی فراہم کروایا ہے اور کہا ہے کہ سفر حج سے قبل عازمین کو دوا اور ویکسین دی جائے ، اس لئے سفر حج سے قبل ہی عازمین کو کورونا وبا انسداد کورونا ویکسین لگائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی جانچ بھی لازمی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی حج پر جانے سے قبل عازمین کو ٹیکہ اور ان کی طبی جانچ کی جاتی تھی لیکن امسال کورونا کے سبب طبی جانچ کے ساتھ کورونا کا ٹیکہ اور ویکسین بھی عازمین کو فراہم کی جائے گی ۔
لکھنؤ۔اتر پردیش میں کورونا انفیکشن کے معاملوں میں لگاتار اضافہ کے بعد ریاستی حکومت نے سبھی اضلاع میں رات کا کرفیو لگانے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کے چیف سکریٹری آر کے تیواری نے سبھی ضلع مجسٹریٹ کو حالات کا جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے۔ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ حالات کا جائزہ لے کر ضلع میں رات کا کرفیو لگا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ عوامی مقامات پر سماجی فاصلہ (سوشل ڈسٹنسنگ) پر عمل کرانے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔ دراصل اتر پردیش میں کورونا انفیکشن کے معاملوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے مدنظر وزیر اعلیٰ دفتر نے چیف سکریٹری راجندر تیواری کو نیا ایکشن پلان بنانے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے بعد ہی چیف سکریٹری نے سبھی ضلع مجسٹریٹس کو رات کے کرفیو کے متبادل پر غور کرنے کو کہا ہے۔ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ سبھی ضلع مسجٹریٹ اپنی سطح سے ضلعوں میں کورونا انفیکشن کی حالت کا گہرائی سے جائزہ لیں اور ضرورت ہو تو رات کا کرفیو لگا دیں۔غور طلب ہے کہ کورونا انفیکشن سے سب سے زیادہ متاثر لکھنؤ ہے جہاں 3704 معاملے ہیں۔ اس کے بعد میرٹھ میں 2381، غازی آباد میں 1443، نوئیڈا میں 1193، کانپور میں 1167، وارانسی میں 1059 اور پریاگ راج میں 810 ایکٹیو کیس ہیں۔ ان سبھی اضلاع میں گزشتہ ایک مہینے کے دوران کورونا مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔ اتر پردیش میں اب تک کورونا کے 5.41 لاکھ مریض سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں سے 5.09 لاکھ مریض ٹھیک بھی ہو چکے ہیں۔ وہیں کورونا وائرس سے ریاست میں اب تک 7742 مریضوں کی موت ہوئی ہے۔