
نئی دہلی:06؍جولائی۔آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ذریعے ہجومی تشدد سے لے کر مسلمانوں کی پہچان اور آپس میں گفتگو مذاکرات ڈائیلاگ کو لے کر آئے بیانات پر مسلم تنظیموں کی طرف سے محتاط ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی مسلم تنظیموں نے اس بیان کو محض دکھاوا قرار دیا ہے جبکہ کئی مسلم لیڈروں نے بیان پرکہا ہے کہ اس پر عمل بھی ہونا چاہئے۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے کل ایک پروگرام میں کہا گیا تھا، جو لوگ موب لنچنگ کرتے ہیں وہ ہندوؤں کے خلاف ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف صرف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ موہن بھاگوت نے یہ بھی کہا تھا مسلمانوں کو اپنی پہچان ختم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، وہ اپنی پہچان کے ساتھ بھارت کے سماج میں رہ سکتے ہیں۔ اگر انہیں ہندو کہنے میں پریشانی ہے، تو وہ ہندوستانی کہہ سکتے ہیں، جذبات اور احساسات کو سمجھنا چاہئے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن، قاسم رسول الیاس نے موہن بھاگوت کے دیئے گئے بیان کو منافقانہ قرار دیا ہے۔ قاسم رسول الیاس نے کہا کہ جو علم، گیان اور نصیحت ہمیں دی جارہی ہے وہ وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعظم مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو دی جانی چاہیے۔ آر ایس ایس کے لوگ ہجومی تشدد میں ملوث ہیں اور پھر ان کی حمایت کی جاتی ہے۔ قاسم رسول نے کہا کہ ہندوستان کا نام پوری دنیا میں بدنام کیا گیا ہے، لہٰذا شبیہہ کو بہتر بنانےکی کوشش کی جارہی ہے۔ آر ایس ایس کا پورا لٹریچر کیا مسلم مخالف نہیں ہے؟ کیا اسے ہٹا دیا گیا ہے؟ سوال یہ ہے کہ مسلم سماج کو نشانہ بنا کر ووٹ بینک بنانے کے لئے جو کوششیں کی جارہی ہیں وہ کون کررہا ہے؟ جو کچھ بھی بتانا ہے، وہ وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعظم مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ کو بتایا جائے۔مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر صدر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ اور آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کی سخت نکتہ چینی کی اور لکھا راشٹریہ سیوم سنگھ (آرایس ایس) کے لوگ تشدد کرتے ہیں۔مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر صدر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ اور آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کی سخت نکتہ چینی کی اور لکھا راشٹریہ سیوم سنگھ (آرایس ایس) کے لوگ تشدد کرتے ہیں۔اس پورے معاملے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر کمال فاروقی نے کہا اگر یہ بیان مثبت انداز میں آیا ہے تو وہ اس کا استقبال کرتے ہیں، خیر مقدم کرتے ہیں۔ تاہم یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے، بہت سارے ایسے لوگ ہیں، جنہوں نے کھل کر تشدد کی حوصلہ افزائی کی۔ کئی لوگوں نے شاہین باغ میں کرنٹ پہنچایا۔ ایک وزیر نے تو گولی مارنے تک کی بات کی، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کمال فاروقی نے کہا کہ بہت اچھا بیان ہے، لیکن بیان کچھ بھی نہیں ہوتا، اس پر عمل بھی ہونا چاہئے اور عمل ہوتے ہوئے دکھائی بھی دینا چاہئے۔حالانکہ اس معاملے میں مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر صدر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ اور آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کی سخت نکتہ چینی کی اور لکھا راشٹریہ سیوم سنگھ (آرایس ایس) کے لوگ تشدد کرتے ہیں۔